ہم جب مدرسے سے چھٹیوں پر گھر آئے تو والد محترم نے از راہ مذاق کہا کہ جاؤ صاف ستھرا کرتا پجاما پہن کر کسی بوڑھی عورت کا سامان اپنے سر پر لیکر اسکے گھر پہنچاؤ! ایک بار کہنے لگے جاؤ بہترین کپڑے پہن کر شہر کے پچاس لوگوں کو سلام کرکے آؤ!
میں حیرت زدہ، پوچھا بھلا کیوں!
کہنے لگے مولوی بن رہے ہو اور تکبر اور علم کا غرور تمہیں عام انسانوں سے دور کردیگا! تم خود کو ممتاز سمجھنے لگوگے اور
دوسروں سے خواہش رکھو گے کہ تمہیں خصوصی برتاؤ دیا جائے
ہر تقریر اور ہر خطبے کے بعد جب تمہیں داد تحسین ملے گی تو تمہارا نفس موٹا ہو جائیگا اور مزید تعریفی کلمات کی بھوک بڑھتی جائے گی، تم اپنی تنقید اور اپنی کمزوریاں سننے کے لیے اپنے کان بند کر لوگے!
! بطور مولوی تم دوسروں سے سلام کی امید کرو گے خود سلام کی پہل کرنے میں تنگدلی کروگے! تم صرف اپنے بڑے اور امیروں کے سامنے مسکراؤ گے اور غریبوں اور اپنے سے کم تر افراد کے سامنے تمہارا چہرہ سخت ہوگا!
شیروانی پہن کر اگر تم کسی غریب کا بوجھ اپنے سر پر رکھ کر محلے کی سڑکوں سے گزرتے ہوئے اپنے دل میں شرمندگی محسوس کرنا بند نہ کر دو تب تک یہ مشق جب کب کرتے رہو!
یہ مشق تو کبھی نہیں کرائی گئی لیکن آج تک جب جب کرتا پجاما، شیروانی یا کوٹ پینٹ پہننے کا موقعہ آتا ہے یہ باتیں کانوں میں سنائی دینے لگتی ہیں!