ہم تو آنسو ہیں ہمیں خاک میں مل جانا ہے
میتوں کے لیے ڈولی نہیں آیا کرتی
بستر ہجر پہ سویا نہیں جاتا اکثر
نیند آتی تو ہے گہری نہیں آیا کرتی
صرف رنگوں سے کبھی رس نہیں ٹپکا کرتا
کاغذی پھول پہ تتلی نہیں آیا کرتی
موت نے یاد کیا ہے یا مظفر اُس نے
اپنی مرضی سے تو ہچکی نہیں آیا کرتی
مظفر وارثی