خواب ٹوٹ جاتے ہیں
بھیڑ میںزمانے کی
ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
دوست دار لہجوںمیں
ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
دوست دار لہجوںمیں
سلوٹیںسی پڑتی ہیں
اک زرا سی رنجش سے
شک کی زرد ٹہنی پر
اک زرا سی رنجش سے
شک کی زرد ٹہنی پر
پھول بدگمانی کے
اس طرح سے کھلتے ہیں
زندگی سے پیارے بھی
اجنبی سے لگتے ہیں، غیر بن کے ملتے ہیں
عمر بھی کی چاہت کو، آسرا نہیں ملتا
دشت بے یقینی میںراستا نہیں ملتا
خامشی کے وقفوں میں
بات ٹوٹ جاتی ہے اور سرا نہیںملتا
معذرت کے لفضوں کو روشنی نہیں ملتی
لذت پزیرائ پھر کبھی نہیں ملتی
پھول رنگ وعدوں کی
منزلیں سکڑتی ہیں
راہ مرنے لگتی ہے
بے رخی کے گارے سے، بے دلی کی مٹی سے
فاصلے کی اینٹوں سے، اینٹ جڑنے لگتی ہے
خاک اڑنے لگتی ہے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
واہموں کے سائے، عمر بھی کی محنت کو
پل میں ٹوٹ جاتے ہیں
اک زرا سی رنجش سے
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
بھیڑمیں زمانے کی
ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
~امجد اسلام امجد~
اس طرح سے کھلتے ہیں
زندگی سے پیارے بھی
اجنبی سے لگتے ہیں، غیر بن کے ملتے ہیں
عمر بھی کی چاہت کو، آسرا نہیں ملتا
دشت بے یقینی میںراستا نہیں ملتا
خامشی کے وقفوں میں
بات ٹوٹ جاتی ہے اور سرا نہیںملتا
معذرت کے لفضوں کو روشنی نہیں ملتی
لذت پزیرائ پھر کبھی نہیں ملتی
پھول رنگ وعدوں کی
منزلیں سکڑتی ہیں
راہ مرنے لگتی ہے
بے رخی کے گارے سے، بے دلی کی مٹی سے
فاصلے کی اینٹوں سے، اینٹ جڑنے لگتی ہے
خاک اڑنے لگتی ہے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
واہموں کے سائے، عمر بھی کی محنت کو
پل میں ٹوٹ جاتے ہیں
اک زرا سی رنجش سے
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
بھیڑمیں زمانے کی
ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
~امجد اسلام امجد~