یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب جاناں
بہار ساری نثار تجھ پر، ہے چیز کیا یہ گلاب جاناں
شمار کرتا ہوں خود کو تجھ پر، تُو زندگی کا حساب جاناں
ہے تُو جوانی، ہے تُو ہی مستی، ہے تُو ہی میرا شباب جاناں
تری محبت کو میرے دل نے سنبھال رکھا ہے خود میں ایسے
کہ جیسے خود میں سنبھال رکھے، کتاب کوئی گلاب جاناں
ہےحرف آغاز تُو ہی جاناں تو حرف آخر بھی تُو ہی اِس کا
ہے تُو ہی تفسیر، تُو خلاصہ، تُو زندگی کی کتاب جاناں
کبھی نہ خود کو بکھرنے دینا، کبھی نہ رونا، خیال رکھنا
تم ایک نازک سے دل کی دھڑکن، ہو ایک شاعر کا خواب جاناں
تری وفا کی، ترے یقیں کی قسم ہے مجھ کو ترا رہے گا
جہاں ہو، جس حال میں ہو راجا، ہو خوب یا ہو خراب جاناں