Wednesday, October 31, 2018

محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔​

محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
بچھڑ کے بھی ایک دوسرے کا خیال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
۔۔
وہی ہُوا نا ، بدلتے موسم میں تم نے ہم کو بھلا دیا ہے۔۔۔
کوئی بھی رُت ہو نہ چاہتوں کو زوال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
۔۔
یہ کیا کہ سانسیں اکھڑ گئی ہیں سفر کے آغاز میں ہی یارو
کوئی بھی تھک کے نہ راستے میں نڈھال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
۔
جدا ہوئے ہیں تو کیا ہوا ہے یہی تو دستور زندگی ہے
جدائیوں میں نہ قربتوں کا ملال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
۔
چلو کہ فیضان کشتیوں کو جلا دیں گمنام ساحلوں پر
کہ اب یہاں سے نہ واپسی کا سوال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔

Thursday, October 25, 2018

یہ کبھی بھی خفا نہیں ہوتیں

بیٹیاں زخم--- سہہ نہیں پاتیں
بیٹیاں درد--- کہہ نہیں پاتیں

بیٹیاں آنکھ کا ستارہ ہیں
بیٹیاں درد میں سہارا ہیں

بیٹیوں کو ہراس مت کرنا
ان کو ہرگز اداس مت کرنا

بیٹیاں نور ہیں نگاہوں کا
بیٹیاں باب ہیں پناہوں کا

بیٹیاں دل کی صاف ہوتی ہیں
گویا کھلتا گلاب ہوتی ہیں

بیٹیوں کو سزائیں مت دینا
ان کو غم کی قبائیں مت دینا

بیٹیاں چاہتوں کی پیاسی ہیں
یہ پرائے چمن کی باسی ہیں

بیٹیاں بے وفا نہیں ہوتیں
یہ کبھی بھی خفا نہیں ہوتیں
یہ کبھی بھی خفا نہیں ہوتیں


Tuesday, October 23, 2018

کچھ بھی تو نہیں ویسا


کچھ بھی تو نہیں ویسا
جیسا تجھے سوچا تھا
جتنا تجھے چاہا تھا
سوچا تھا ترے لب پر
کچھ حرف دعاوْں کے
کچھ پھول وفاوْں کے
مہکیں گے مری خاطر
کچھ بھی تو نہیں ویسا
جیسا تجھے سوچا تھا
محسوس یہ ہوتا ہے
دکھ جھیلے تھے جو اب تک
بے نام مسافت میں
لکھنے کی محبّت میں
پڑھنے کی ضرورت میں
بے سوز ریاضت تھی
بے فیض عبادت تھی
جو خواب بھی دیکھے تھے
ان جاگتی آنکھوں نے
سب خام خیالی تھی
پھر بھی تجھے پانے کی
دل کے کسی گوشے میں
خواہش تو بچا لی تھی
لیکن تجھے پا کر بھی
اور خود کو گنوا کر بھی
اس حبس کے موسم کی
کھڑکی سے ہوا آئی
نہ پھول سے خوشبو کی
کوئی بھی صدا آئی
اب نیند ہے آنکھوں میں
نہ دل میں وہ پہلی سی
تازہ سخن آرائی
نہ لفظ میرے نکلے
نہ حرف و معانی کی
دانش مرے کام آئی
نادیدہ رفاقت میں
جتنی بھی اذیت تھی
سب ہی مرے نام آئی
کچھ بھی تو نہیں ویسا
جیسا تجھے سوچا تھا
جتنا تجھے چاہا تھا

وہ سارے لفظ جھوٹے تھے

وہ سارے لفظ جھوٹے تھے
شارق کیفی

محبت کی کمی 
لفظوں سے پوری کر رہا تھا میں 
مگر جب آج 

میں سچ مچ میں اس کو چاہتا ہوں 
اسے مجھ سے شکایت ہے خموشی کی 
کوئی بتلائے اس کو 
یہ خموشی ہی تو سچی ہے 
وہ سارے لفظ جھوٹے تھے

Wednesday, October 10, 2018

The true meaning and value of compassion and nonviolence.....

"Here is the true meaning and value of compassion and nonviolence, when it helps us to see the enemy's point of view, to hear his questions, to know his assessment of ourselves. For from his view we may indeed see the basic weaknesses of our own condition, and if we are mature, we may learn and grow and profit from the wisdom of the brothers who are called the opposition."

Sunday, October 07, 2018

’’میں اپنے دادا کی روح سے بات کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔

ایک عامل کا بڑا چرچہ تھا کہ وہ روحوں سے بات کروادیتے ہیں ۔ ایک بچہ جو اپنی ذہانت سے ہوشیاری کی وجہ سے محلے بھر میں مشہور تھا ان عامل کے پاس پہنچا اور نذرانہ پیش کرنے کے بعد کہا ۔
''میں اپنے دادا کی روح سے بات کرنا چاہتا ہوں ''۔
اسے ایک اندھیرے کمرے میں لے جایا گیا جہاں اگر بتیاں جل رہی تھیں ۔چند لمحوں کے بعد ایک بھاری آواز سنائی دی ۔
کیوں آئے ہو برخوردار؟قریب سے عامل صاحب کے چیلے نے بچے کو ٹھوکا دیا یہ تمہارے دادا کی روح بول رہی ہے ۔ پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟
دادا جان ! بچے نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
''مجھے آپ سے صرف یہ پوچھنا ہے کہ آپ کی روح یہاں کیا کررہی ہے ؟ جبکہ آپ کا تو بھی انتقال بھی نہیں ہوا''

جہنم میں جانے کے لئے تو بڑی سخت محنت کی ضرورت ھوتی ھے۔

اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ ایک دن میں نیکر پہن کر سپارہ پڑھنے مسجد چلا گیا مولوی صاحب غصے میں آ گئے، بولے. ارے نالائق تم مسجد میں نیکر پہن کر کیوں آ گئے؟ بے وقوف ایسے مسجد میں آؤ گے تو جہنم میں جاؤ گے۔

 میں نے گھر آ کر ماں جی کو بتایا تو ماں بولی پتر مولوی صاحب غصے میں ہوں گے جو انہوں نے ایسا کہہ دیا ورنہ بیٹا جہنم میں جانے کے لئے تو بڑی سخت محنت کی ضرورت ھوتی ھے۔ جہنم حاصل کرنے کے لئے پتھر دل ہونا پڑتا ھے۔ جہنم لینے کے لئے دوسروں کا حق مارنا پڑتا ھے.  قاتل اور ڈاکو بننا پڑتا ھے، فساد پھیلانا پڑتا ھے، مخلوقِ خدا کو اذیت دینی پڑتی ھے، نہتے انسانوں پر آگ اور بارود کی بارش کرنا پڑتی ھے. محبت سے نفرت کرنا پڑتی ھے۔ اس کے لئے ماؤں کی گودیں اجاڑنی پڑتی ہیں. رب العالمین اور رحمت العالمین سے تعلقات توڑنے پڑتے ہیں، تب کہیں جا کر جہنم ملتی ہے۔ تُو تو اتنا کاہل ھے کہ پانی بھی خود نہیں پیتا۔ تجھ سے یہ محنت کیونکر ہو سکے گی؟

 تو تو چڑیا کی موت پر ہفتوں روتا رہتا ھے پھر تُو اتنا پتھر دل کیسے بن سکتا ھے؟ بیٹا مولوی صاحب کی باتوں پر دھیان مت دینا ورنہ تمھارے اندر" خدا کا صرف ڈر  بیٹھے گا محبت نہیں" ❤

Monday, September 24, 2018

•• مشتاق احمد یوسفی پڑھیے اور سَر دُھنیے ••

•• مشتاق احمد یوسفی پڑھیے اور سَر دُھنیے ••

•• آج کل تو بغیر ڈاکٹر کی مدد سے آدمی مر بھی نہیں سکتا۔
•• آدمی ایک دفعہ پروفیسر ہو جائے تو عمر بھر پروفیسر ہی کہلاتا ہے۔ خواہ بعد میں سمجھداری کی باتیں ہی کیوں نہ کرنے لگے۔
•• انسان کو موت ہمیشہ قبل از وقت اور شادی بعد از وقت معلوم ہوتی ہے۔
•• ڈاکٹر کی دعا اور بیوی کی چپ، کبھی اچھا شگون نہیں رہا۔۔۔
•• محبت اندھی ہوتی ہے چناچہ عورت کے لیےخوبصورت ہونا ضروری نہیں بس مرد کا نابینا ہونا کافی ہے۔
•• وہ زہر دے کے مارتی تو دنیا کی نظر میں آجاتی، انداز قتل تو دیکھو، ہم سے شادی کرلی ...
•• مونگ_پھلی اور آوارگی میں یہ خرابی ہے کہ آدمی ایک دفعہ شروع کردے تو سمجھ میں نہیں آتا کہ ختم کیسے کرے۔
•• بہت کم لیڈر ایسے گزرے ھیں جنہیں صحیح وقت پر مرنے کی سعادت نصیب ھوئی ہے۔
•• بڑھاپے کی شادی اور بینک کی چوکیداری میں ذرا فرق نہیں - 
سوتے میں بھی ایک آنکھ کھلی رکھنی پڑتی ہے -
•• جاڑے اور بڑھاپے کو جتنا زیادہ محسوس کرو اتنا ہی لگتا چلا جاتا ہے۔
•• ساس. سسر. موسم اور حکومت کے خلاف لکھنے کے لیے دماغ پر زیادہ زور نہیں دینا پڑتا۔
•• جس دن بچے کی جیب سے فضول چیزوں کی بجائے پیسے برآمد ہوں تو سمجھ لینا چاہئے کہ اب اسے بے فکری کی نیند کبھی نصیب نہیں ہوگی۔
•• سوال یہ نہیں کہ بعد از مرگ کوئی زندگی ہے کہ نہیں، سوال یہ ہے کہ کیا آپ موت سے پہلے واقعی جی رہے ہیں-
•• مسلمان کسی ایسے جانور کو محبت سے نہیں پالتے جسے ذبحہ کر کے کھا نہ سکیں۔
•• پاکستان کی افواہوں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ سچ نکلتی ہیں۔

Thursday, September 20, 2018

محبوب ہو میرے قدموں میں

زرا دیکھ کے چال ستاروں کی
کوئی، زائچہ کھینچ قلندر سا
کوئی ایسا جنتر منتر پڑھ
جو کر دے بخت،، سکندر سا

کوئی چلہ ایسا کاٹ کے پھر
کوئی اس کی کاٹ نہ کر پائے
کوئی ایسا دے تعویذ مجھے
وہ مجھ پر عاشق ہو جائے


کوئی فال نکال،،،، کرشمہ گر
مری راہ میں پھول گلاب آئیں
کوئی پانی، پھونک کے دے ایسا
وہ پیئے تو میرے خواب آئیں

کوئی قابو کر،،،، بے قابو جن
کوئی سانپ نکال،،، پٹاری سے
کوئی دھاگہ کھینچ، پراندے کا
کوئی منکا، اچھا دھاری سے

کوئی ایسا بول،،، سکھا دے نا
وہ سمجھے خوش گفتار ہوں میں
کوئی ایسا عمل،،، کرا مجھ سے
وہ جانے،،، جان نثار ہوں میں

کوئی ڈھونڈ کے وہ،،، کستوری لا
اسے لگے میں چاند کے جیسا ہوں
جو مرضی،،، میرے یار کی ہے
اسے لگے،،،، میں بالکل ویسا ہوں

کوئی ایسا اسم اعظم پڑھ
جو اشک بہا دے سجدوں میں
اور جیسے تیرا،،، دعوی ہے
محبوب ہو میرے قدموں میں

پر عامل رک،،، اک بات کہوں
یہ قدموں والی، بات ہے کیا؟
محبوب تو ہے،،،، سر آنکھوں پر
مجھ پتھر کی اوقات ہے کیا؟

اور عامل سن،،، یہ کام بدل
یک کام،،،، بہت نقصان کا ہے
سب دھاگے اسکے ہاتھ میں ہیں
جو مالک،،،، کل جہان کا ہے۔۔۔

Subconscious Mind!

What if I told you that there was a part of your mind that is always working, even when you are asleep? This part of your mind is known as...