Thursday, October 25, 2018

یہ کبھی بھی خفا نہیں ہوتیں

بیٹیاں زخم--- سہہ نہیں پاتیں
بیٹیاں درد--- کہہ نہیں پاتیں

بیٹیاں آنکھ کا ستارہ ہیں
بیٹیاں درد میں سہارا ہیں

بیٹیوں کو ہراس مت کرنا
ان کو ہرگز اداس مت کرنا

بیٹیاں نور ہیں نگاہوں کا
بیٹیاں باب ہیں پناہوں کا

بیٹیاں دل کی صاف ہوتی ہیں
گویا کھلتا گلاب ہوتی ہیں

بیٹیوں کو سزائیں مت دینا
ان کو غم کی قبائیں مت دینا

بیٹیاں چاہتوں کی پیاسی ہیں
یہ پرائے چمن کی باسی ہیں

بیٹیاں بے وفا نہیں ہوتیں
یہ کبھی بھی خفا نہیں ہوتیں
یہ کبھی بھی خفا نہیں ہوتیں


Tuesday, October 23, 2018

کچھ بھی تو نہیں ویسا


کچھ بھی تو نہیں ویسا
جیسا تجھے سوچا تھا
جتنا تجھے چاہا تھا
سوچا تھا ترے لب پر
کچھ حرف دعاوْں کے
کچھ پھول وفاوْں کے
مہکیں گے مری خاطر
کچھ بھی تو نہیں ویسا
جیسا تجھے سوچا تھا
محسوس یہ ہوتا ہے
دکھ جھیلے تھے جو اب تک
بے نام مسافت میں
لکھنے کی محبّت میں
پڑھنے کی ضرورت میں
بے سوز ریاضت تھی
بے فیض عبادت تھی
جو خواب بھی دیکھے تھے
ان جاگتی آنکھوں نے
سب خام خیالی تھی
پھر بھی تجھے پانے کی
دل کے کسی گوشے میں
خواہش تو بچا لی تھی
لیکن تجھے پا کر بھی
اور خود کو گنوا کر بھی
اس حبس کے موسم کی
کھڑکی سے ہوا آئی
نہ پھول سے خوشبو کی
کوئی بھی صدا آئی
اب نیند ہے آنکھوں میں
نہ دل میں وہ پہلی سی
تازہ سخن آرائی
نہ لفظ میرے نکلے
نہ حرف و معانی کی
دانش مرے کام آئی
نادیدہ رفاقت میں
جتنی بھی اذیت تھی
سب ہی مرے نام آئی
کچھ بھی تو نہیں ویسا
جیسا تجھے سوچا تھا
جتنا تجھے چاہا تھا

وہ سارے لفظ جھوٹے تھے

وہ سارے لفظ جھوٹے تھے
شارق کیفی

محبت کی کمی 
لفظوں سے پوری کر رہا تھا میں 
مگر جب آج 

میں سچ مچ میں اس کو چاہتا ہوں 
اسے مجھ سے شکایت ہے خموشی کی 
کوئی بتلائے اس کو 
یہ خموشی ہی تو سچی ہے 
وہ سارے لفظ جھوٹے تھے

Subconscious Mind!

What if I told you that there was a part of your mind that is always working, even when you are asleep? This part of your mind is known as...