Saturday, October 08, 2011

Do Chidiyo Ki Love Story!

Do Chidiyo ki Love Story:


Ek Din Chida Bola:
Mujhe Chor kar kabhi Tum Ud to nahi Jaogi??

Chidiya:
Ud jaun to Tum Pakar lena.

Chida:
Main Tumhe Pakar Sakta hun,
par fir Pa nahi Sakta..!

Chidiya ki Aankho me Aansu aa gaye, Usne Apne Pankh Tod liye,
Or Boli: Ab Hum Hamesa sath rahenge..,

Ek Din bht Zor se Toofan Aaya, Chida Udne laga.
Tabhi Chidiya Boli:
Tum Udd jao, Main nahi Ud sakti..:(

Chida- Apna Khayal rkhana Keh kar Ud gaya..,
Jab Toofan Thama aur Chida Vapas aaya to Usne Dekha ki;
Chidiya Mar Chuki thi...:(

Aur Ek Daali par Likha tha:

Kaash Woh Ek bar to kahta ki;
Main Tumhe nahi Chor sakta, 
To Shayad Main Toofan Ane se Pahle nahi Marti.., :(

Friday, October 07, 2011

???? ?? ???? ?? ??? ???? ?? ??? ??? ?? ?? ????? :: ::


انشا جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر ميں جی کو لگانا کيا 
وحشی کو سکوں سےکيا مطلب، جوگی کا نگر ميں ٹھکانا کيا 
اس دل کے دريدہ دامن میں، ديکھو تو سہی سوچو تو سہی 
جس جھولی ميں سو چھيد ہوئے، اس جھولی کا پھيلانا کيا 
شب بيتی، چاند بھی ڈوب چلا، زنجير پڑی دروازے پہ 
کيوں دير گئے گھر آئے ہو، سجنی سے کرو گے بہانہ کيا 
پھر ہجر کی لمبی رات مياں، سنجوگ کی تو يہی ايک گھڑی 
جو دل ميں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کيا گھبرانا کيا 
اس حسن کے سچے موتی کو ہم ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں 
جسے ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا 
جب شہر کے لوگ نہ رستہ ديں، کيوں بن ميں نہ جا بسرام کریں 
ديوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے ديوانہ کيا

شاعر ابن انشاء

Tuesday, October 04, 2011

.................. ??? ???????? ?? ????? ...............


ک مرتبہ حضرت سلیما ن عليه السلام نہر کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طرف جارہی تھی ، حضرت سلیما ن عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھنے لگے ، جب چیونٹی پانی سے نکلی تواچانک ایک مینڈ ک اپنا سر پانی سے نکالا اور اپنا منھ کھولا تو یہ چیونٹی اپنے دانہ کے ساتھ اس کے منھ میں چلی گئی، میڈک پانی میں داخل ہو گیا اور پانی ہی میں بہت دیر تک رہا ، سلیمان ں اس کو بہت غور سے دیکھتے رہے ،ذرا ہی دیر میں مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منھ کھولا تو چیونٹی باہر نکلی البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا۔حضرت سلیمان عليه السلام نے ا س کو بلا کر معلوم کیا کہ "ماجرہ کیاتھا اور وہ کہاں گئی تھی" اس نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی آپ جو سمندر کی تہہ میں ایک بڑا کھوکھلا پتھر دیکھ رہے ہیں ، اس کے اندر بہت سے اندھے کیڑے مکوڑے ہیں، اللہ تعالی نے ان کو وہاں پر پیدا کیا ہے، وہ وہا ں سے روزی تلاش کرنے کے لیے نہیں نکل سکتے' اللہ تعالی نے مجھے اس کی روزی کا وکیل بنایا ہے ، میں اس کی روزی کو اٹھا کر لے جاتی ہو ں اور اللہ نے اس مینڈک کو میرے لیے مسخر کیا ہے تاکہ وہ مجھے لے کر جائے ، اس کے منھ میں ہونے کی وجہ سے پانی مجھے نقصان نہیں پہنچاتا، وہ اپنا منھ بند پتھر کے سوراخ کے سامنے کھول دیتا ہے ، میں اس میں داخل ہو جاتی ہوں ، جب میں اس کی روزی اس تک پہنچا کر پتھر کے سوراخ سے اس کے منھ تک آتی ہوں تو مینڈک مجھے منہ سے باہر نکال دیتا ہے ۔ حضرت سلیما ن عليه السلام نے کہا: "کیا تو نے ان کیڑوں کی کسی تسبیح کو سنا " چیونٹی نے بتایا : ہاں! وہ سب کہتے ہیں : یا من لاینسانی فی جوف ہذہ اللجۃ "اے وہ ذات جو
مجھے اس گہرے پانی کے اندر بھی نہیں بھولتا" ۔

.................. قصص الانبیاء سے ماخوذ ...............

Subconscious Mind!

What if I told you that there was a part of your mind that is always working, even when you are asleep? This part of your mind is known as...