آج پھر درد و غم کے دھاگے میں
ہم پرو کر ترے خیال کے پھول
ترک الفت کے دشت سے چن کر
آشنائی کی ماہ و سال کے پھول
ہم تری یاد پر چڑھا اے
پھر تری دہلیز پر سجا اے
باندھ کر آرزو کے پلے میں
ہجر کی رکھ اور وصال کے پھول
ہم پرو کر ترے خیال کے پھول
ترک الفت کے دشت سے چن کر
آشنائی کی ماہ و سال کے پھول
ہم تری یاد پر چڑھا اے
پھر تری دہلیز پر سجا اے
باندھ کر آرزو کے پلے میں
ہجر کی رکھ اور وصال کے پھول