" اداسی ٹھہر جاتی ہے "
کبھی بچھڑے ہوؤں کا دکھ
کسی بھی شام کی ویرانوں سے لگ کے روتا ہے
شبیں بے آرزو ہو کر خموشی اوڑھ لیتی ہیں
کبھی جب دل کی نازک تار سے لکھا گیا کوئی خط
... کہیں رستے میں کھو جاۓ
یا خط کی منتظر خواہش کو کوئی روگ لگ جاۓ
جہاں موقع نکل آے
جہاں صورت بنے غم کی
جہاں بے رونقی کا کوئی بھی پہلو نکلتا ہو
وھیں خیمہ لگاتی ہے
" اداسی ٹھہر جاتی ہے
" اداسی ٹھہر جاتی ہے "
کبھی بچھڑے ہوؤں کا دکھ
کسی بھی شام کی ویرانوں سے لگ کے روتا ہے
شبیں بے آرزو ہو کر خموشی اوڑھ لیتی ہیں
کبھی جب دل کی نازک تار سے لکھا گیا کوئی خط
... کہیں رستے میں کھو جاۓ
یا خط کی منتظر خواہش کو کوئی روگ لگ جاۓ
جہاں موقع نکل آے
جہاں صورت بنے غم کی
جہاں بے رونقی کا کوئی بھی پہلو نکلتا ہو
وھیں خیمہ لگاتی ہے
" اداسی ٹھہر جاتی ہے
~AU